سورة الإسراء - آیت 29

وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور بالکل اسے کھول بھی نہ دے ، کہ بیٹھا پچھتایا کرے اور لوگوں کی ملامت سنے (ف ٢) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) اس آیت میں مسلمانوں کو اعتدال کے ساتھ رہنے کی تلقین کی ہے ، اور اسے کہا ہے کہ اپنی مالی حالت کا جائزہ لیتا رہے ۔ نہ اس قدر شاہ خرچ ہو ، کہ جو کچھ ہاتھ لگے صرف کردیا جائے ، اور بعد میں پشیمانی اٹھانا پڑے ، اور نہ بخل وامساک کا اظہار ہو ، بین بین رہے ، افسوس مسلمان آج خرچ کے معاملہ میں بالکل محتاط نہیں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بکمال مہربانی ہے ہر بات سمجھا دی ہے ۔ مسلمان محنت سے روپیہ کماتا ہے ۔ اور رسم ورواج کی پابندیوں میں اڑا دیتا ہے ۔ اور وہ روپیہ جو اللہ کی نعمت ہے محض فضول باتوں میں ضائع ہوجاتا ہے ، آج کسب واکتساب کے جس قدر اسباب ہیں ، وہ سب مسلمانوں کے قبضہ میں ہیں مگر پھر بھی مسلمان مفلس ہے ، جس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آمد وخرچ میں تناسب نہیں ، وہ آمدنی سے زیادہ خرچ کرتا ہے ، اس لئے ہمیشہ محتاج رہتا ہے ۔ چو خلت نیست خرچ آہستہ زکن ! کہ می گوئیند ملا حان سرودسے ! بکوہستان اگر باران نہ بارد ! بہ سالے دجلہ گرودخشک رودے ، حل لغات : سلطنا : یعنی انتقام کا حق تین باتوں کی وجہ سے ایک مجرم کا خون بہانا مباح ہوجاتا ہے ، قتل زنا ، ارتداد ۔