سورة البقرة - آیت 197

الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حج کے چند مہینے ہیں معلوم ، سو جس نے ان میں اپنے اوپر حج فرض کرلیا تو حج میں جماع اور گناہ اور جھگڑا نہیں چاہئے اور جو نیکی تم کرو گے ، اللہ کو معلوم ہوگی اور راہ کا خرچ لے کر آیا کرو اچھا راہ کا خرچ گناہ سے بچنا ہے اور اے عقل مندو ! مجھ سے ڈرتے رہو (ف ١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ملحوضات حج : (ف ١) ان آیات میں بتایا کہ حج تطہیر روحانیات کا بہترین ذریعہ ہے ، اس لئے اس میں لغویات وممنوعات سے بکلی احتراز لازم ہے اس لئے اس میں نہ تو رفث درست ہے یعنی مقاربت وتعلقات جنسی نہ فسوق درست ہے یعنی حدود شرعی سے تجاوز ، نہ جدل وبغض ، بلکہ کوشش کرنا چاہئے کہ روحانی حالت نہایت بہتر رہے ، زیادہ سے زیادہ رضائے الہی کو تلاش کیا جائے اور حاصل کیا جائے ۔ بہترین زاد راہ : بعض لوگ بلا زاد راہ کے حج کے لئے روانہ ہوجاتے ہیں ، وہ کہتے ہیں ہم متوکل ہیں اور اس کے بعد دوسرے حجاج کے لئے تکلیف کا موجب ثابت ہوتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، یہ حرکت خلاف تقوی ہے ، جب تک زاد راہ میسر نہ ہو حج فرض نہیں ، نہ توکل اس طرح کا جو تعطل کے مترادف ہے باعث فضیلت نہیں ہے بلکہ تقوی باعث اجر ہے اور یہی بہترین زاد راہ ہے ۔