سورة الإسراء - آیت 5

فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب ان دوفسادوں میں سے پہلے فساد کا وقت آیا ، تو ہم نے اپنے سخت جنگ آور سے بند (کسدی ) تم پر بھیجے ، پھر وہ گھروں میں آگھسے ، اور خدا کا وعدہ ہونا تھا (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بنی اسرائیل کی تباہی : (ف ١) اللہ کا قانون ہے کہ جب قوموں کا اخلاق بگڑ جائے ، فواحش کا ارتکاب کھلم کھلا ہونے لگے ، دین کا اعزاز واحترام دلوں سے اٹھ جائے شہوت کا زور ہو ، تو اس قوم کی ذلت کے سامان پیدا کردیتا ہے ، رسوائی کو قریب کردیتا ہے ، اور کسی دوسری زبردست قوم کو ان پر مسلط کردیتا ہے تاکہ غلامی کی صعوبتوں سے دوچار ہوں اور انہیں آزادی کے ناجائز استفادہ کا نتیجہ معلوم ہو ، تاکہ وہ یہ جائیں کہ اللہ سے بےاعتنائی ناقابل عفو جرم ہے ۔ حل لغات : سبحن : تقدس کے لئے ہے یعنی معراج کے سلسلہ میں جس قدر اعتراضات عقل کی ماندگیوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اللہ ان سے اعلی اور بلند ہے ۔ بنی اسرائیل نے جب حق وصداقت سے روگردانی کی اور طرح طرح کی برائیاں ان میں پھیل گئیں ، تو وہ جالوت کے محکوم بنا دیئے گئے ، اس نے ان کو سخت سزائیں دیں ، پھر توبہ واستغفار اور رجوع وانابت کے بعد حضرت داؤد (علیہ السلام) نے اس سے جہاد کیا ، اور فتحیاب ہوئے اس کے بعد پھر بنی اسرائیل بگڑ گئے ، ان میں بدستور دین کی بےحرمتی ہونے لگی اور کھلے بندوں اخلاق کی حدوں سے تجاوز کیا جانے لگا ، تو اللہ نے بخت نصر کو ان پر مسلط کردیا ، اس نے ہزاروں کو تیغ وخنجر کے گھاٹ اتارا ہزاروں کو اسیر بنایا ، لاکھوں روپے کا سونا چاندی لوٹا بیت المقدس کو ڈھایا ، ان کی قیمتی املاک چھین لیں ، عین بیت المقدس میں بنی اسرائیل کو ذبح کیا ، عورتوں کی بےحرمتی کی ، توریت کے نسخے آگ میں پھونک دیئے ، مذہبی صحیفوں کو پاؤں تلے روندا تاکہ یہ لوگ ذلیل ہوں ان کی جھوٹی مذہبیت کو صدمہ پہنچے ، اور یہ اپنی بدمعاشیوں کا مزا چکھیں ، اس کے بعد پھر ان کی سنی گئی ، اور انہیں ان ذلتوں سے مخلصی ملی ، کیونکہ وعدہ یہ تھا کہ جب تک سیدھے رہو گے اللہ کا فضل تم پر سایہ افگن رہے گا اور جب بگڑو گے ، اللہ بھی نظریں پھیر لے گا ۔ حل لغات : اولی باس : اصحاب قوت و شدت ، جاسوا : پھیل گئے