وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور ہم نے اسی لئے تجھ پر کتاب نازل کی ہے کہ تو ان کے لئے انکی اختلافی باتوں کو کھول کر بیان کرے ، اور ہدایت ورحمت ایمانداروں کے لئے ہے ۔(ف ١)
رسول فیصلہ کن تفصیلات بیان کرتا ہے ! : (ف1) ان آیات میں یہ بیان کیا ہے کہ پیغمبر خدا کا درجہ ومنصب کیا ہے ، حضور (ﷺ) سے قبل عقائد کے باب میں کثیر اختلاف تھا ، یہودی اور عیسائی باہم دست وگربیان تھے، مجوسی اور مشرکین مکہ باہم دشمن تھے اسی طرح دہریوں میں اور دوسرے مذہب والوں میں اختلاف رائے تھا ، حضور (ﷺ) کا منصب یہ ہے کہ ان کے درمیان حکم ہوں ، اور تمام اختلافات کو مٹا دیں ، فیصلہ کن تفصیلات سے سب کو آگاہ کردیں ، تاکہ جدال ومناظرہ کی گنجائش باقی نہ رہے ۔ ﴿لِتُبَيِّنَ لَهُمُ﴾سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور (ﷺ) کی ذمہ تفصیلات کا فرض عائد کیا گیا ہے ، جو لوگ اسوہ رسول کی حجت مسئلہ نہیں سمجھتے ، انہیں اس آیت پرغور کرنا چاہئے ۔ ﴿لِتُبَيِّنَ﴾کے معنی کس بات کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنا ہے ، گویا حضور (ﷺ) قرآن کے احکام کو تفصیل وتشریح کے رنگ میں پیش کرتے ہیں اور اپنے اسوہ وعمل سے قرآن کے معضلات ومشکلات کو سلجھاتے ہیں ۔