هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کافر کس انتظار میں ہیں ، کیا اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ انکے پاس فرشتے آئیں یا تیرے رب کا حکم (عذاب) آپہنچے ، ایسے ہی ان کے اگلوں نے کیا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنی جانوں پر آپ ظلم کرتے تھے ۔ (ف ١)
(ف1) آیت کے دو مقصد ہو سکتے ہیں یا تو یہ کہ مکہ والے فرشتوں کو آدمیوں کے روبرو نازل ہونے کو حضور (ﷺ) کے صدق کا معیار قرار دیتے تھے ، اور کہتے تھے ، کہ اگر آپ حق پر ہیں ۔ اور واقعی فرشتے آپ پر نازل ہوتے ہیں ، تو ہم بھی دیکھیں ، کہ کیونکر فرشتے نازل ہوتے ہیں ؟ قرآن کہتا ہے کہ یہ فرشتوں کے نزول کا انتظار کر رہے ہیں ، اور حق کو ماننے کے لئے تیار نہیں ، اور یا آیت کا مقصد ہے کہ یہ لوگ عذاب کے فرشتوں کا انتظار کر رہے ہیں ، اور کہتے ہیں ، کہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے فرشتے نازل ہوں ، اور ہماری بستیوں کو الٹ دیں ، کیونکہ حضور (ﷺ) فرماتے تھے ، کہ اگر تم حق کا انکار کرو گے ، اور تمہارے انکار وتمرد کا یہی عالم رہا تو یاد رکھو ، تمہاری ہلاکت قریب ہے ، اس اصول کی بنا پر وہ لوگ از راہ تمسخر عذاب طلب کرتے تھے ، اور کہتے تھے اگر ہم سچائی پر نہیں ہیں ، اور آپ اللہ کی جانب سے رسول ہیں ، تو پھر کیوں اللہ کا غضب نہیں بھڑکتا ، اور ہم کیوں فنا نہیں ہوتے ؟حل لغات : أَمْرُ رَبِّكَ: اللہ کا حکم ، یعنی عذاب ۔