سورة الحجر - آیت 77
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
البتہ اس میں مومنین کے لئے نشانیاں ہیں۔ (ف ١)
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
قوم کا وجود اخلاق سے تعبیر ہے : (ف1) حضرت لوط (علیہ السلام) کے قصہ کو اللہ تعالیٰ نے اس لئے ذکر کیا ہے ، تاکہ بدکردار لوگوں کو معلوم ہو کہ بدکرداری کا حشر کیا ہوتا ہے ، وہ قوم جس میں فواحش پھیل جائیں ، اور اخلاقی روحانیت کا اس میں خاتمہ ہوجائے ، اس کی ہلاکت قطعی اور یقینی ہے ، قومیں اپنے مادی سازوسامان کی وجہ سے زندہ نہیں رہتیں ، بلکہ ان کا قیام وبقاء دراصل اپنی اخلاقی قوتوں پر موقوف ہوتا ہے ، اس لئے بلاتخصیص کے یہ کلیہ درست ہے کہ جو قوم بگڑ چکی ہے جس کی حس اخلاقی مردہ ہوچکی ہے ، اس کے تن مردہ میں بقاء وحیات کی روح نہیں پھونکی جا سکتی ، اس کا ہٹ جانا حتمی اور لابدی ہے ۔