سورة ابراھیم - آیت 1

الر ۚ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

المر ۔ یہ کتاب ہے جو ہم نے تیری طرف نازل کی تاکہ تو لوگوں کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لائے ، ان کے رب کے اذن سے راہ پر غالب سزاوار حمد کی (ف ١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

روشن کتاب : (ف ١) یعنی قرآن حمید نورروشن کی دعوت ہے ، اجالے کی جانب بلاوا ہے ، ظلمت وتاریکی سے بیزاری ہے اس میں وہم وتخ میں کو داخل نہیں ، لا یعنی رسوم وخرافات کا وجود نہیں ، جو بات ہے علم ویقین کی جچی تلی ، حشو وزوائد کا شائبہ نہیں ۔ سراسر ضروریات وحقائق کا مرقع ہے ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد ہوتا ہے کہ آپ اس مستقل ہدایت کو ہاتھ میں لے کر سارے عرب میں اجالا کردیں ، لوگوں کو تعصب وجہالت کی تاریکیوں سے نکالیں ، اور علم وعرفان کی روشنی میں لائیں ، ان کو خرافات وظنون کی وادیوں سے نکالیں ، اور سلوک واحسان کے مرغزاروں میں لا بسائیں ، یہ نسخہ تاریکی جہالت اور تعصب دور کرنے کا مجرب نسخہ ہے ، دنیا کی تمام مصیبتیں اس کتاب ہدی پر عمل پیرا ہونے سے دور ہوجاتی ہیں ، اس پر عمل کرنے سے عزتو وسعت حاصل ہوتی ہے ، قومیں نصرت وغلبہ کے ہم قرین ہوجاتی ہیں ، اور قابل ستائش بن جاتی ہیں ، کائنات کفر میں چھا جاتی ہیں ، ظفر وتسلط ان کے پاؤں چومتے ہیں ، کیونکہ یہ عزیز وحمید خدا کی کتاب ہے ، مالک الملک خدا کا پیغام ہے زمین اور وآسمانوں کے مالک کا کلام ہے ، بدبخت ہیں وہ نفوس جو انکار کرتے ہیں ، اور اس کے فیض وبرکت سے محروم رہتے ہیں ۔ حل لغات : اجل : وقت ، وقت مقررہ ، کتاب ، مصدی معنے مراد ہیں ، ام ال کتاب : علم الہی سے تعبیر ہے اطرافھا ، بعض نے شیوخ واشراف مراد لئے ہیں المکر : تدبیر ورائے ۔