سورة الرعد - آیت 41

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ وَاللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ ۚ وَهُوَ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین ( عرب) کو اس کے اطراف سے گھٹانے چلے آئے ہیں ۔ اور اللہ حکم کرتا ہے اور کوئی اس کے حکم کو پیچھے ہٹانے والا نہیں اور وہ جلد حساب لینے والا ہے (ف ٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) فتوحات اسلامی کی وسعت کی جانب اشارہ ہے یعنی مسلمان سیلاب کی طرح کفر کی مملکت پر چھا رہے ہیں کیا اس کامیابی کو مخالفین بنظر امعان نہیں دیکھتے ؟ اور کیا اس وسعت اور پھیلاؤ میں ان کے لئے کرشمہ سازی کا کوئی سامان نہیں ؟ کیا یہ کم معجزہ ہے کہ مٹھی بھر مسلمان دنیائے کفر فتح کرلینے کا عزم رکھتے ہیں ، اور ہر آفتاب جو طلوع ہوتا ہے ، اسلامی اقبال وعروج کی خبر دیتا ہے ۔