سورة الرعد - آیت 7
وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور کافر کہتے ہیں کہ محمد (ﷺ) پر اس کے رب سے کوئی معجزہ کیوں نہ اترا ۔ تو تو ڈرانے والا ہے اور ہر قوم کے لیے ایک ہادی ہے۔ (ف ٢)
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف2) یعنی معجزہ طلبی کی عادت اچھی نہیں ہے غور کرنے کی بات تو یہ ہے کہ کیا حضور ان تمام صفات حسنہ سے متصف ہیں ، ادیان مذاہب کے لئے ضروری ہیں ، اور کیا صحیح معنوں میں آپ قوم کے قائد ونذیر قرار دیے جا سکتے ہیں ؟ معجزات کا اظہار یقینا نبوت کے علائم ظاہری میں سے ہے ، مگر یہ کیا کم معجزہ ہے کہ دلوں کو بدل دیا جائے اور ان میں نور وعرفان بھر دیا جائے ، رسول اللہ (ﷺ) کا سب سے بڑا معجزہ یہی دلوں کو تبدیلی ہے ۔