سورة الرعد - آیت 6

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلَاتُ ۗ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَىٰ ظُلْمِهِمْ ۖ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور بھلائی سے پہلے برائی تجھ سے جلد مانگتے ہیں ۔ اور ان سے پہلے بہت عذاب نازل ہوچکے ہیں ۔ تیرا رب آدمیوں کے لیے باوجود ان کے ظالم ہونے کے صاحب مغفرت ہے اور تیرا رب سخت دکھ دینے والا بھی ہے۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

﴿شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾کی تشریح : (ف1) یعنی کفار مکہ میں یہ عیب ہے کہ وہ اسلام کی برکات سے بہرہ مند نہیں ہونا چاہتے ، بلکہ عذاب طلب کرتے ہیں ، اور یہ نہیں سوچتے کہ عذاب کا آجانا کیا مشکل ہے ، کیا اس سے پہلے نافرمانوں کو ہلاک نہیں کیا گیا ؟ کیا عادوثمود کی بستیاں اب تک ماتم کناں نہیں ، تکنے والے کیوں یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ بالکل محفوظ ہیں ، اور انہیں ان کی نافرمانیوں کی سزا نہیں مل سکے گی ۔ جو لوگ خدا کے متعلق اسلامی تخیل کو قابل اعتراض ٹھہراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھو اسلام کا خدا بہت سخت گیر ہے ، انہیں اس آیت پر غور کرنا چاہئے ۔ قرآن کہتا ہے ، وہ صاحب غفران ہے باوجود گناہوں کے اس کا جوش مغفرت ہمیشہ عفو وبخشش سے کام لیتا ہے البتہ جب نافرمانی حد سے متجاوز کر جائے اس وقت اللہ تعالیٰ سرکشی کی پوری سزا دیتا ہے ۔