قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
بولا ۔ آج تم پر کچھ الزام نہیں ۔ خدا تمہیں معاف کرے ۔ اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے ۔ (ف ١)
برادران یوسف (علیہ السلام) کی ندامت : (ف ١) اب وقت آگیا تھا ، کہ حضرت یوسف (علیہ السلام) اپنے چہرہ انور سے نقاب کشائی کریں ، اور بھائیوں کو بتادیں ، کہ جس یوسف کو تم نے کنعان کے تاریک کنوئیں میں پھینکا تھا ، وہ اس وقت عرش حکومت پر جلوہ گر ہے ، چنانچہ جب بھائی دوبار مصر میں غلہ لینے کے لئے گئے تو حضرت یوسف (علیہ السلام) نے کہا ، کیا تم وہی نہیں ہو جنہوں نے یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کے ساتھ یہ یہ فریب کئے ہیں ، انہوں نے جب دیکھا کہ پتے کی باتیں بتائی جاری ہیں ، اور ان باتوں کا بجز یوسف (علیہ السلام) کے اور کسی کو علم نہیں ہو سکتا ، تو پکار اٹھے کہ کہیں تمہیں تو یوسف (علیہ السلام) نہیں ہو ، یوسف (علیہ السلام) کا کمال یہ ہے کہ باوجود اس علم کے کہ بھائیوں نے تکلیف دی ہے ، ان کا جانب سے معذرت کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ یہ جب کی بات ہے ، کہ تم نادان تھے ، اور بھائیوں کا اخلاق یہ ہے کہ فورا غلطی کا اعتراف کرلیتے ہیں ، اور مانتے ہیں کہ اللہ نے تم پر بڑا کرم کیا ہے اور یقینا تمہیں ہم پر فضیلت دی ہے ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ بھائی نادم ہیں اور اپنے کئے پر پچھتا رہے ہیں ، تو نہایت فراخدلی کے ساتھ کہا جاؤ ، آج کے دن تم پر کوئی عتاب نہیں کیا جائے گا میں تم سب کو خالص دل سے معاف کرتا ہوں ۔