ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ
پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگ بارش پائیں گے اور (انگور) نچوڑیں گے (ف ١) ۔
تعبیر کا ایک اصول : (ف ١) حضرت یوسف (علیہ السلام) نے خوابوں کی جو تعبیریں ، بتائی ہیں ، ان کو اصل خواب کی ہیئت کے ساتھ گہرا تعلق ہے ، اور معلوم ہوتا ہے کہ ان خوابوں کی یہی تعبیریں ہوسکتی ہیں ، مثلا جو شراب نچوڑ رہا ہے ، وہ ساقی ہے جس کے سر پر سے پرندے روٹیاں نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں ، وہ سولی دیا جائے گا اور پرندوں کا طعمہ بنے گا ، اسی طرح بادشاہ کا خواب جو قحط کی پیشگوئی ہے کس قدر واضح ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تعبیر کا علم گو وجدان ہے لیکن یہ مسلم ہے کہ خواب کی کیفیت اور تعبیر میں ایک ربط ہونا چاہئے ، یہ ربط جس قدر صحیح ہوگا اسی قدر صحت کا گمان غالب ہوگا ، یہ ایک اصول ہے جس نے فن تعبیر پر قدرے روشنی پڑتی ہے اور بھی بہت سی چیزیں ہیں ، جن کا لحاظ رکھا جاتا ہے اور وہ تعبیر میں مدد دیتی ہیں ، مثلا خواب دیکھنے والے کے رجحانات اس کا عمل صحت اور عام حالات ، کیونکہ ان چیزوں کی رعایت کے بغیر صحیح نتیجہ پر پہنچنا قطعی درست نہیں ہوتا ۔ حل لغات : یغاث : غیث سے ہے جس کے معنے بادل کے ہیں ۔ ال رسول : ایلچی ، قاصد ۔