فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
پھر جب اسے لے گئے اور اس امر پر اتفاق کرلیا کہ اسے تاریک کنوئیں میں ڈال دیں ، اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو وحی بھیجی ، کہ تو ان کے اس کام سے (آئندہ کو) نہیں خبردار کرے گا ، اور وہ نہ جانیں گے (ف ٢) ۔
(ف ٢) خدا کا قانون ہے کہ جب دنیا کی اعانت کے سلسلے منقطع ہوجائیں ، آپس کا رشتہ ٹوٹ جائے ، اور یاس کے بادل آمنڈ آئیں ، اس وقت وہ اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے جب یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں کا خون سفید ہوگیا ، ان کے دلوں میں شفقت واخوت کے سومے خشک ہوگئے ، اور وہ ظالمانہ سلوک پر مستعد ہوگئے ، تو اس وقت اللہ کی رحمت جوش میں آئی ، اس کا دریائے کرم موزن ہوا اور یوسف کو تاریک کنوئیں ، میں سل امتی وکامیابی کی خوشخبریاں سنائی دینے لگیں ، اللہ نے کہا ، فکر نہ کرو ، ایک وقت آئے گا ، کہ تم انہیں شرمندہ کرو گے ، اور انہیں معلوم نہیں ہوگا ، کہ تم یوسف ہو ، حل لغات : یرتع : آزادی سے کھانا پینا ۔