يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
مومنو ! صبر اور نماز سے قوت حاصل کرو ، بےشک خدا صابروں کے ساتھ ہے (ف ٢)
(ف ٢) ان آیات میں دعوت ذکر ہے اور فلسفہ یاد الہی کا یہ بتایا ہے کہ جس طرح کا ایمان کسی شخص کے دل میں ہوگا اسی درجہ اللہ کی عنایات اس پر زیادہ ہوں گی ، حدیث میں آتا ہے ۔ انا عند ظن عبدی بی “ کہ میں بالکل ویسا ہی لوگوں سے سلوک روا رکھتا ہوں ‘ جیسا کہ وہ مجھ سے متوقع ہیں ، اس کے بعد اس کا ذکر ہے کہ جب تم کسی مصیبت میں گرفتار ہوجاؤ تو صبر سے کام لو ، گھبراؤ نہیں ، یعنی مصیبتیں اس لئے نہیں آتیں کہ مرد و مومن کے مضبوط دل میں رخنہ انداز ہوں اور اسے جادہ عافیت سے دور ہٹا دیں ، بلکہ اس لئے کہ وہ برداشت کرنے کا عادی ہوجائے اور خدا کے آستانہ پر وہ اور عبادت کے لئے جھک جائے ، یعنی کسی حالت میں بھی مسلمان مایوس نہیں ہوتا ، ہر وقت اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا امیداوار رہتا ہے ۔