وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ
آدمیوں میں سے بعض میں جو (زبان سے) کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور پچھلے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ ہرگز مومن نہیں۔ (ف ١)
(ف1) یہ وہ گروہ ہے جو منہ سے تو اسلام کا اعتراف کرتا ہے لیکن دلوں میں بدستور کفر کی غلاظت موجود ہے ۔ اس لئے فرمایا کہ درحقیقت یہ لوگ مومن نہیں یہ کوشش کرتے ہیں کہ خدا اور خدا پر ست لوگوں کو دھوکہ میں رکھیں ۔ لیکن اس حرکت کا کیا فائدہ ؟ زہر کو تریاق سمجھ لینے سے اس کی مضرت تو زائل نہیں ہوجاتی ، جب دلوں میں کفر ہے تو زبان کا اقرار اور اعتراف کسی طرح بھی مفید نہیں ۔ حل لغات : كَفَرُوا : جمع کفر فعل ماضی معلوم ، مذکر غائب ، مصدر کفر کے معنی اصل میں چھپانے کے ہیں کسان کو ، رات کو ، گھنے جنگل کو ، پڑ ہول وادی کو بھی کافر کے لفظ میں تعبیر کرتے ہیں ، کیونکہ یہ سب چیزیں کسی نہ کسی طرح مفہوم کی حامل ہیں مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ بار بار وضاحت کے باوجود بھی جانتے ہوئے خود صداقت کو چھپاتے ہیں ۔ يُخَادِعُونَ : فعل مضارع ، باب مفاعلہ اصل خدع کے معنی ہوتے ہیں ، مخالف کو ایسی بات کے یقین دلانے کی کوشش کرنا جو اس کا مقصد نہیں اور ایسے طریق سے کہ وہ بظاہر فریب دہ نہ ہو ۔