سورة ھود - آیت 101

وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا ، لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کر گئے ، سو جب تیرے رب کا حکم آیا ان کے معبود جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے ، اور ان کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ نہ بڑھایا۔ (ف ٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) ان آیات میں موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ کے درمیان بطور تنوع اللہ تعالیٰ نے چند دوسرے قیمتی امور کا ذکر فرمایا ہے کہ قوموں کی داستان کفر ومعصیت جو بیان کی گئی ہے ، ان کا تعلق امور غیب سے ہے ، جس کی انبیاء علیہم السلام کے سوا اور کسی کو خبر نہیں ہوتی ، ارشاد فرمایا کہ ان قوموں پر جو عذاب آیا ہے ، ان کی اپنی نافرمانی کی وجہ سے ہے ورنہ اللہ ظالم نہیں ، جب عذاب آگیا ، تو پھر ان کے مزعومہ خدا انہیں عذاب سے نہ بچا سکے ، یہ کہا کہ یہ بات اللہ کے انتظام میں داخل ہے ، کہ جب شہروں اور بستیوں میں کفر ومعصیت پھیل جائے اور دل مردہ ہوجائیں ، تو اس وقت خدا کا غضب حرکت میں آتا ہے اور انہیں دنیا سے مٹا دیا جاتا ہے نیز یہ فرمایا کہ یہ واقعات عبرت ونصیحت کے لئے ہیں تاکہ طبیعتوں میں گداز اور تاثر پیدا ہو ۔ حل لغات : تَتْبِيبٍ: ہلاکت ، تباب سے ہے ، ۔