وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
ہر کسی کے لئے ایک جانب ہے جس کی طرف وہ منہ کرتا ہے سو تم نیکیوں کی طرف دوڑو جہاں بھی تم ہو گے اللہ تم سب کو اکٹھا کر لائے گا ، بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ٣)
(ف3) ان آیات میں بتایا ہے کہ ہر امت وگروہ کا ایک قبلہ عبادت ہوتا ہے ، اس لئے بحث ومناظرہ کی ضرورت نہیں ، تم جہاں کہیں بھی ہو اور جس قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہو بہرحال اپنے اعمال کے جواب دہ ہو اس میں اشارہ ہے کہ صرف استقبال سے تم نے کیوں سمجھ لیا کہ مسلمان صحیح راستے پر نہیں رہے تم یہ دیکھو کہ ان میں سبقت الی الخیرات کا جذبہ موجود ہے یا نہیں یعنی نمازوں کا مقصد وفائدہ اکثر قائم ہے اور مسلمان حسب سابق خدا کی اطاعت میں سرگرم ہیں اور حصول تقوی میں وہ پہلے کی طرح پرجوش ہیں تو صرف اس لئے انہوں نے جہت کی تبدیلی کرلی ہے اور وہ بھی خدا کے حکم اور اجازت سے محروم ہوگئے ہیں ، یعنی اصل شے جو صداقت کا معیار ہے نمازوں کی کیفیت وترتیب نہیں ، بلکہ حسن عمل ہے تم دیکھو کہ ان میں جذبہ اطاعت کس درجہ مضبوط ہے کہ سترہ اٹھارہ مہینے کے عمل کو اللہ کے ایک اشارہ سے بدل دیا ہے ۔ حل لغات : وِجْهَةٌ: طرف ۔ جانب ۔ مُوَلِّي: منہ پھیرے ۔