سورة ھود - آیت 49

تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہ غیب کی بعض خبریں ہیں ، جن کو ہم (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بذریعہ وحی تجھ تک پہنچاتے ہیں ، اس سے پہلے نہ تو ان باتوں کو جانتا تھا اور نہ تیری قوم کا پس صبر کر ، آخر کار ڈرنے والوں کا بھلا ہے (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) نوح (علیہ السلام) کی دعوت تبلیغ قوم کا انکار ، وجمود بالآخر خدا کی غیرت کا جوش میں آنا ، زمین کا ابال ، آسمان سے بےپناہ بارش لڑکے کے لئے سفارش اور اس کی نامنظوری ، یہ سب باتیں جو قرآن حکیم نے تفصیل کے ساتھ بیان کی ہیں کسے معلوم تھیں ؟ قرآن حکیم انہیں غیب کی خبریں قرار دیتا ہے ، وہ قوم جس میں تعلیم نہیں ، تاریخ اقوام کی تدوین وترتیب کا کوئی سامان نہیں ، اس میں ایک امی شخص کھڑا ہوتا ہے اور تمام گذشتہ قوموں کے کارناموں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرنا شروع کردیتا ہے ، یہ بجز الہام اور تائید ربانی کیونکر ممکن ہے ۔ حل لغات : فطرنی : جس نے مجھے پیدا کیا ، بنایا ۔ مدرارا : وہ ابر جو خوب برسے ۔