سورة ھود - آیت 18

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۚ أُولَٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، وہ لوگ اپنے رب کے سامنے پیش ہوں گے اور گواہ کہیں گے ، یہی ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا تھا سنتا ہے ، ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

آفتاب آمد دلیل آفتاب : (ف ١) قرآن حکیم افتراء علی اللہ کو بدترین ظلم ٹھہراتا ہے ، اس کے نزدیک خدا پر جھوٹ باندھنا نہایت مذموم فعل ہے ، اس لئے وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان موجود ہے ، نبوت کاذبہ کا مدعی نہیں ہو سکتا ، وہ جھوٹا مدعی مجنون ہوگا ، خلل دماغ کی وجہ سے ایسی باتیں کرتا ہے یا انتہا درجے کا بدمعاش ہوگا جس کے دل میں بالکل خوف خدا نہ ہو ، جو مذہب کو محض فریب جانتا ہو ، یہ ضرور نہیں کہ ایسا شخص بالظاہر بھی برا معلوم ہو ، البتہ اگر آپ نقاب الٹا دیں ، اور اصل چہرے کو دیکھنے کی کوشش کریں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا ، کہ یہ چہرہ جھوٹے اور فریبی انسان کا ہے ، جسے مصنوعی تقدس کے نقاب نے چھپا رکھا تھا ۔