سورة یونس - آیت 81

فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَىٰ مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ ۖ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب انہوں نے ڈالا ، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا جو تم لائے ہو ، یہ تو جادو ہے ، اللہ اسے شتاب باطل کرے گا ، اللہ مفسدوں کا کام درست نہیں رکھتا (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) فرعون چونکہ بصیرت سے محروم تھا اس لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے موقف ومقام اصلی سے آگاہ نہ ہوسکا جادوگروں کو بلایا ، اور کہا کہ اپنے کسب وکمال سے اس کی معجز نمائی کا جواب دو ۔ جادوگر آئے ، اس لئے کہ اس وقت ارض مصر میں اس قسم کی باتوں پرعموما یقین رکھتے تھے ، اور اپنے سحر سے انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو متحیر کرنا چاہا موسیٰ (علیہ السلام) کو یقین تھا کہ (آیت) ” ان اللہ سیبطلہ “۔ خدا حق پرستوں کے مقابلہ میں جھوٹوں کو کبھی کامیابی عنایت نہیں فرماتا ، اس لئے آپ نے بالکل بےخوف ہو کر ان کا مقابلہ کیا اور انجام کار معجزہ کرشمہ سازی پر غالب آیا اور حق کو جھوٹ کے مقابلہ میں فتح نصیب ہوئی ۔ حل لغات : السحرۃ : جمع ساحر ۔