سورة التوبہ - آیت 98

وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور بعض دیہاتی وہ ہیں کہ (اسلام کیلئے) جو خرچ کرتے ہیں ‘ اسے چٹی سمجھتے ہیں ‘ اور تمہاری نسبت گردش زمانہ کا انتظار کرتے ہیں ‘ بری گردش انہیں پر پڑے ‘ اور اللہ سنتا جانتا ہے (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) منافق کی ہر بات چونکہ ریاکاری پر مبنی ہوتی ہے اس لئے بالطبع اس کو اسلامی احکام سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ، نمازوں کے لئے آتا ہے تو بےتوجہی کے ساتھ ، اور کچھ دیتا ہے تو تاوان سمجھ کر یہی نہیں ، بلکہ دل سے منتظر رہنا ہے کہ کسی طرح مسلمانوں پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑے ، اور زمانہ کی گردشوں سے وہ بالکل پس جائیں ، مگر ان کی ان ناپاک خواہشات سے کیا ہوتا ہے ، اللہ کو تو یہ منظور ہے کہ یہ لوگ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے ابتلا وآزمائش کی اذیتوں سے بہرہ اندوز ہوں ، اور ان کو معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو رسوا اور ذلیل نہیں کرتا ہے ، اور ہمیشہ ان کے اعزاز وتکریم میں ممدومعاون رہتا ہے ۔ حل لغات : اخبارکم : یعنی حالات ۔ عالم الغیب : اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز بھی دھکی چھپی نہیں ہے ، مقصد یہ ہے کہ جن چیزوں کو تم سمجھتے ہو ، کہ آنکھوں سے اوجھل ہیں ، وہ ان کو بھی جانتا ہے ۔ رجس : ناپاک ، نجس ، اور رجس میں فرق یہ ہے کہ لغۃ نجستی جسم کی ناپاکی کے لئے استعمال ہوتا ہے اور رجس عقیدے کی گندگی کے لئے ، الاعراب : گنوار ، دیہاتی ۔ اجدر : زیادہ موزون ہے ، مناسب یا لائق ہے ۔ مغرما : تاوان جرمانہ ،