سورة التوبہ - آیت 79

الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ ۙ سَخِرَ اللَّهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ جو دل کھول کر خیرات کرنے والے مسلمانوں کو (ریاکا) عیب لگاتے ، اور ان پر جو مزدوری سے کچھ پیدا کرکے دیتے ہیں ، پھر ان سے ٹھٹھا کرتے ہیں ، اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے ، اور انہیں دکھ کا عذاب ہوگا ۔(ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

جہد المقل : (ف1) غریب سے غریب مسلمان جب اسلام کی محبت میں سرشار ہو کر داعیات وقت سے متاثر ہو کر رسول اللہ (ﷺ) کی آواز پرلبیک کہتے ہوئے قلیل وحقیر پونجی آپ کے سپرد کردیتے ، تو یہ منافقین ہنستے ، کہتے واہ یہ بھی کوئی خیرات ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان غریبوں پر ہنسو مت ، یہ دل کے توانگر اور حاتم ہیں ، یہ مخلص ہیں اور تم سے بہرحال بہتر ہیں ، اللہ کی نظر تم پر نہیں ، کیف پر ہے ۔ ﴿سَخِرَ اللَّهُ مِنْهُمْ﴾سے مقصود یہ ہے کہ انہیں جو سزا ملے گی ، وہ ان کے مزعومات کے خلاف ہوگی ، اور بالکل استہزاء کے مماثل ہوگی ، یہ دیکھیں گے کہ یہ جن اعمال پر دنیا میں غرور وناز کرتے تھے ، وہ اللہ کے ہاں کس درجہ حقیر ہیں ، اور غریب مسلمانوں کا دیا ہوا جو اگرچہ کم ہے ، اور تھوڑا ہے اللہ کے نزدیک بیش قیمت ہے ۔ حل لغات : يَلْمِزُونَ: کسی کے عیب پر آنکھ سے اشارہ کرنا ، لمز سے مقصد عیب جوئی ہے ۔ جُهْدَهُمْ : بمعنے توانائی وکوشش ورنج ، سبعین مرۃ : محاورہ ہے تعین مراد نہیں ۔