يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا ۚ وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ ۚ فَإِن يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَّهُمْ ۖ وَإِن يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا ۔ اور انہوں نے بیشک کلمہ کفر کہا (ف ٣) ہے ، اور مسلمان ہو کر کافر ہوئے ، اور انہوں نے ارادہ کیا تھا جو وہ نہ کرسکے ، اور یہ اس بات کا بدلہ دیتے ہیں ‘ کہ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) نے انہیں اپنے فضل سے دولتمند کرد یا ہے ، سو اگر توبہ کریں ان کے لئے بہتر ہے اور جو نہ مانیں ، تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دکھ کا عذاب دیگا اور روئے زمین میں کوئی ان کا حمایتی اور مددگار نہ ہوگا ۔
(ف3) ﴿كَلِمَةَ الْكُفْرِ﴾سے مراد عام باتیں ہیں جو کفر و دوستی پر مبنی تھیں منافقین کو چونکہ اصالتا اسلام سے محبت نہ تھی ، اس لئے وہ شرارتا جو چاہتے کہتے رہتے ، لہذا جب ان سے باز پرسی کی جاتی تو صاف مکر جاتے ، آیت کا مقصد یہ ہے کہ ان کی عداوت ودشمنی محض حاسدانہ جذبات کے تابع ہے انہیں دکھ یہ ہے ، کہ مسلمان اللہ اور رسول کی مہربانی سے کیوں دولتمند ہوگئے ہیں ۔ حل لغات : هَمُّوا: ھم سے مشتق ہے ، بمعنی قصدہ ۔ وَمَا نَقَمُوا: نقمہ ۔ برا سمجھنا ، نقمت الشیء اذا انکوبہ ۔