سورة التوبہ - آیت 61

وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ ۚ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان میں بعض ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ وہ نرا کان ہے تو کہہ وہ تمہارے لئے بھلائی کا سننے والا ہے ، خدا پر ایمان لاتا اور مسلمانوں کی بات پریقین کرتا ہے ، اور وہ تم میں سے اہل ایمان کے لئے رحمت ہے ، اور جو اللہ کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ، انہیں دکھ کا عذاب ہوگا (ف ٢) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) انبیاء علیہم السلام جہاں انتہاء درجہ کے زیرک ودانا ہوتے ہیں وہاں عفو و کرم کا مادہ بھی ان میں اسی تناسب سے موجود ہوتا ہے وہ حالات کو جانتے ہیں ، مگر بوجہ مرحمت کے اکثر غلطیوں سے درگزر کرتے ہیں ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منافقین آ کر طرح طرح کے عذر سناتے ، آپ قبول فرما لیتے ، اس پر وہ اپنی مجلسوں میں کہتے رسول کیا ہے نراکان ہے ، سن لیتا ہے ، جانتا نہیں کہ ہم اسے دھوکا دے رہے ہیں ، کم بختو ! اس میں تو تمہارا ہی بھلا ہے رسول تو سراپا رحمت وعفو ہے ، جسے تم سادگی پر محمول کرتے ہو ، وہ چشم پوشی اور ستاری ہے ، یہ تنبیہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوئی ۔