سورة التوبہ - آیت 52

قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ ہمارے حق میں تم کیا توقع کرو گے ‘ مگر دو خوبیوں میں سے ایک (فتح یا شہادت) اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں ‘ کہ خدا اپنی طرف سے تم پر عذاب نازل کرے ‘ یا ہمارے ہاتھ سے سو تم منتظر رہو ، ہم بھی تمہارے (ف ١) ۔ ساتھ منتظر ہیں ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) غرض یہ ہے کہ منافقین مسلمانوں کے لئے دو باتوں کے منتظر رہتے ، غنیمت کے ، اور جامع شہادت کے پہلی صورت میں شرکت وحصہ داری کا خیال اور دوسری میں موت پر اظہار مسرت ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ دونوں باتیں مسلمان کے لئے باعث برکت ہیں کامیاب رہیں تو دنای کے مال ودولت سے حصہ پائیں ، میدان میں کھیت رہیں ، توحیات جاوید کے حقدار ٹھہریں ، البتہ ہم جس چیز کا انتظار کر رہے ہیں وہ تمہارے حق میں اچھی نہیں ۔ ہم اللہ کے عذاب کے منتظر ہیں جو آئے اور تمہارے فتنوں کو ختم کر دے ۔