يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۗ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
مومنو ! اہل کتاب کے اکثر علماء اور درویش لوگوں کے مال ناحق کھاتے ، اور لوگوں کو اس کی راہ سے روکتے ہیں ، اور جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ، اور اللہ کی راہ میں اسے خرچ نہیں کرتے ، تو انہیں دکھ دینے والے عذاب کی بشارت سننا (ف ٢) ۔
(ف ٢) مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ (یعنی یہودی) صرف شرک وبت پرستی میں مبتلا نہیں ، ان میں اخلاقی برائیاں بھی موجود ہیں ۔ علماء ومشائخ جو صحیح معنوں میں قومی اخلاق وعادات کے آئینہ دار ہوتے ہیں ، ان کی یہ حالت ہے کہ اکل حلال کی توفیق سے محروم ہیں مشخیت وعلم کو ذریعہ معاش بنا لیا ہے طرح طرح سے لوگوں کو ٹھگتے ہیں ، اور ہر دینی اصلاح کی مخالفت کرتے ہیں ، تاکہ لوگ ان کے دام تزویر میں بدستور پھلے رہیں ، عوام میں حرص وآز کے جذبات زیادہ ہیں ، ان کی زندگی محض روپیہ اکٹھا کرنا ہے ، مذہب وایثار سے کوئی واسطہ ہی نہیں ، دن رات دولت کی دھن میں لگے ہوئے ہیں ، ان کے لئے آخرت میں یہ عذاب ہے ، کہ سونے چاندی کے یہی سکے جو خدا جانے انہوں نے کن کن سے جمع کئے ہیں ، گرم کر کر کے ان کے ہاتھوں پر لگائے جائیں گے ، اور انہیں سے ان کی پیٹھیں داغی جائیں گی ، اسلام روپیہ اکٹھا کرنے کو ناجائز قرار نہیں دیتا ، البتہ وہ مال جسے غلط اور ناجائز ذرائع سے جمع کیا جائے اور وہ مال ، جس میں سے اللہ کی راہ میں کچھ نہ دیا جائے ، ضرور منحوس ہے ۔ حل لغات : بالباطل : بمعنی ناحق ، ناچیز ، الذھب : سونا ۔ الفضۃ : چاندی ۔ جباھہم : جمع حبہ بمعنی پیشانیاں ۔