سورة التوبہ - آیت 31

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خدا کے سوا اپنے عالموں ‘ اور درویشوں ‘ اور مسیح بن مریم کو خدا بنایا (ف ٢) ۔ حالانکہ ان کو یہی حکم ہوا تھا ، کہ ایک خدا کی عبادت کریں ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، ان کے شرک سے وہ پاک ہے ،

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) احبار ورہبان کو خدا ماننے کے معنی یہ ہیں ، کہ وہ علماء ومشائخ کی باتوں کو اندھا دھند بلا تحقیق کے مان لیتے تھے ، اور وہ اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے انہیں ہمیشہ گمراہی میں مبتلا رکھتے اور ہمیشہ الٹی سیدھی باتوں کی تلقین کرتے رہتے ، حالانکہ اللہ نے توحید کی تعلیم دی ہے ، جو روشنی اور تنویر کی تعلیم ہے جس میں انسانیت کا اعزاز ہے ، غرض یہ ہے کہ اندھی عقیدت ناجائز ہے ۔