سورة التوبہ - آیت 24

قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ اگر تمہارے باپ اور بیٹے ، اور بھائی ، اور عورتیں ، اور برادری ، اور وہ مال ‘ جو تم نے کمائے ، اور وہ تجارت جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو ‘ اور وہ مکانات جن سے خوش ہو ، تمہیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ عزیز ہیں تو ذرا صبر کرو ، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم تم پر بھیجے اور اللہ فاسقوں کو ہدایت (ف ٢) ۔ نہیں کرتا ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دین کی محبت : (ف ٢) غرض یہ ہے کہ مسلمان رشتہ اطاعت کو ہر آن ملحوظ خاطر رکھے ، اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں تمام تعلقات کو ٹھکرا دے ۔ اور جو شخص اس طرح دار محبت کی دولت سے بہرہ ور نہیں جس کی لگن دنیوی مال اور عزیز واقارب سے زیادہ ہے جو ان بندھنوں میں بندھا ہے ، اور ایثار وقربانی کے جذبہ سے محروم ہے ، وہ فاسق ہے اسے عذاب الہی کا منتظر رہنا چاہئے مسلمان وہ ہے جو ہر گھاٹے اور نقصان کو برداشت کرلے ، مگر دین کا نقصان اور دین کا گھاٹا اس کے لئے ناقابل برداشت ہو ۔