سورة البقرة - آیت 118

وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ لوگ جن کو علم نہیں ‘ کہنے لگے ، اللہ ہم سے کیوں نہیں بولتا ۔ (ف ١) یا ہم کو کوئی نشان دیتا ۔ ان کے اگلوں نے بھی انہیں کی سی بات کہی تھی ، ان کے دل یکساں ہیں ، ہم نے اہل یقین کے لئے آیتیں (نشانیاں) بیان کردی ہیں ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں بتلایا گیا ہے کہ قریش مکہ کو معجزہ طلبی اور کرشمہ پسندی کا ایک مرض تھا ، یہودیوں اور عیسائیوں کی طرح وہ یہ کہتے کہ خدا ہم سے براہ راست کیوں گفتگو نہیں کرتا اور وہ کیوں ہمیں نشان نہیں دکھلاتا ، فرمایا : (آیت) ” تشابھت قلوبھم “۔ یعنی ان نسب کی ذہنیت ایک ہی ہے ، کیا وہ نہیں دیکھتے کہ قرآن کی ایک ایک آیت معجزہ ہے ، رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی کا ہر لمحہ وثانیہ اپنے اندر ایک جہان عقل وبصیرت رکھتا ہے ، بات یہ ہے کہ یقین ایمان کا ” ذوق “ ان میں نہیں رہا ۔