مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُوا مَسَاجِدَ اللَّهِ شَاهِدِينَ عَلَىٰ أَنفُسِهِم بِالْكُفْرِ ۚ أُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ وَفِي النَّارِ هُمْ خَالِدُونَ
مشرکوں کا کام نہیں کہ اپنی جانوں پر کفر کی گواہی دیتے ہوئے اللہ کی مسجدیں (ف ٢) ۔ آباد کریں ، ان کے اعمال ضائع ہوئے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے ،
(ف ٢) غرض یہ ہے کہ بیت اللہ کی تولیت کا مشرکین مکہ کو کوئی استحقاق نہیں کیونکہ وہ بت پرست ہیں اور بانی کعبہ موحد تھا ، اس کی تولیت تو انہی لوگوں کو دی جا سکتی ہے جو مسلک ابراہیم پر کاربند ہیں ، جو مومن ہیں اور صلوۃ وزکوۃ کے پابند ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ مساجد پر قبضہ صرف ان لوگوں کا رہے گا جو اللہ کے مشن کو پورا کرتے رہیں گے ، وہ لوگ جنہیں دین سے کوئی واسطہ نہیں جو فسق وفجور میں مبتلا ہیں ، انہیں کیا حق حاصل ہے کہ اللہ کے گھر کی پاسبانی کریں ۔ حل لغات : ولیجۃ : ولوج سے مشتق ہے جس کے معنی اندر آنے کے ہیں ۔ یہ اس شخص کو کہتے ہیں جو محرم راز دوست وہ مفرد وجمع دونوں کے لئے مستعمل ہے ۔