كَيْفَ يَكُونُ لِلْمُشْرِكِينَ عَهْدٌ عِندَ اللَّهِ وَعِندَ رَسُولِهِ إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدتُّمْ عِندَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ فَمَا اسْتَقَامُوا لَكُمْ فَاسْتَقِيمُوا لَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کےپاس مشرکوں کے لئے کیونکر عہد ہو سکتا ہے مگر جن سے کہ تم نے (حدیبیہ کے دن) مسجد حرام کے پاس عہد کیا تھا ، سو جب تک وہ تم سے سیدھے ہیں تم ان سے سیدھے رہو ، خدا متقیوں کو پسند کرتا ہے۔ (ف ١)
(ف1) مقصد یہ ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ معاہدہ کیوں کر قائم رہ سکتا ہے جب ان کے دلوں میں مسلمان کے خلاف سخت جذبات غیظ وغضب مشتعل ہیں اور موقع آنے پر یہ ذرا بھی نہیں چوکتے ، مسلمان چاہے عزیز ہو ، چاہے قریبی ، یہ لوگ وقت پر وار کرنے سے باز نہیں آتے ۔ زبان سے ضرور کہتے ہیں ہم تمہارے دوست ہیں ، مگر دل میں بدستور خبث پنہاں ہے ۔ اور یہ عجیب بات ہے کہ آج بھی مشرک کی یہی ذہنیت ہے مسلمان سے جب ملے گا تو نہایت عجز وانکسار کے ساتھ زبان سے نہایت میٹھا ہے ، مگر دل کا کڑوا اور ناپاک ہے ۔