فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ
پس اے مشرکو چار مہینے تک اس ملک میں پھر لو اور جان لو ، کہ تم خدا کو عاجز نہ کر سکوگے ، اور یہ کہ اللہ کافروں (ف ٢) کو رسوا کرے گا ۔
اعلان استقلال : (ف2) اس سورۃ میں اعلان استقلال ہے مشرکین مکہ نے بار بار نقض عہد کا ارتکاب کیا ، حضور (ﷺ) جب تبوک کی طرف جانے لگے تو انہوں نے پوری کوشش کی کہ آپ کی غیر حاضری میں غلط سلط افواہیں مشہور کی جائیں ، اس لئے یہ سورت نازل ہوئی ، جس میں واضح الفاظ میں کہہ دیا گیا کہ آج سے ہم تم سے کوئی عہد ومیثاق نہیں رکھتے تمہیں چار ماہ کی مہلت ہے جہاں چاہو ، ٹھکانا طے کرلو ، اس کے بعد یا اسلام قبول کرو ، اور یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ ، اب زیادہ دیر تک تمہاری شرارتوں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔ حضرت علی (رض) اور حضرت ابوبکر (رض) حج کے دن یہ اعلان لے کر پہنچے ، اور ایک ایک کے کان تک اس کو پہنچایا ، غرض یہ تھی کہ اس بلدہ طیبہ میں کفر ونفاق کی جڑ کٹ جائے ، اور یہ خطہ مقدس ہر نوع کی خباثتوں سے پاک ہوجائے ۔ ﴿إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ﴾سے مقصود وہ لوگ ہیں جنہوں نے نقص عہد کا ارتکاب نہیں کیا اور معاہدہ حدیبیہ کی پابندی کی ان لوگوں کے متعلق ارشاد ہے کہ اس مدت سے مستثنی ہیں ۔