سورة الانفال - آیت 75

وَالَّذِينَ آمَنُوا مِن بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَٰئِكَ مِنكُمْ ۚ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جو پیچھے ایمان لائے ، اور ہجرت کی ، اور تمہارے ساتھ جہاد کیا سو وہ تم میں ہیں اور خدا کی کتاب میں رشتہ دار آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں ، اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔(ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) ﴿وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ﴾سے مقصود یہ ہے کہ ہجرت اور اسلام کے تعلقات میں باہمی تناصر وتعاون ضروری ہے ، مگر میراث قرابت والوں کا حصہ ہے ، اس میں مہاجرین شریک نہیں ہو سکتے ۔ بات یہ تھی کہ انصار نے مہاجرین کو جب بھائی کہا تو اپنے مال سے ان کا حصہ بھی مقرر کیا اس سے قرابت والوں کی حق تلفی ہوئی اس لئے یہ آیت نازل ہوئی ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں محض اسلام کی وجہ سے کس درجہ خلوص تھا کوئی قوم اور کوئی مذہب اس طرح کی عظیم الشان اخوت وبرادری کی مثال نہیں پیش کرسکتا ۔ ان لوگوں کا مطمع نظر محض اللہ کے لئے جینا اور اللہ کے لئے مرنا تھا ، اس لئے وہ مال ودولت کو ایک بھائی کی محبت کے مقابلہ میں نہایت حقیر شے خیال کرتے تھے ۔