وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَاءَتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ ۚ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ
اور جب شیطان ان کے کام انہیں اچھے دکھلانے لگا ، اور کہتا تھا آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہ ہوگا ، میں تمہارا رفیق تمہارے ساتھ ہوں ، پھر جب دونوں فوجیں مقابل ہوئیں تو شیطان اپنی ایڑیوں کے بل الٹا پھرا اور کہا کہ میں تم سے بیزار ہوں ، میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ، میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ کا عذاب سخت ہے۔ (ف ١)
(ف1) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ شیطان سراقہ بن مالک کی شکل میں قریش کے پاس آیا اور کہنے لگا تم ضرور لڑو ، میں بنی کنانہ کی طرف سے ذمہ دار ہوں ، وہ تم سے تعرض نہیں کریں گے (قریش اور بنی کنانہ میں باہمی عداوت تھی) جب مکے والے میدان میں نکلے اور مسلمانوں سے مڈبھیڑ ہوئی تو یہ بھاگ کھڑا ہوا ، لوگوں نے کہا بھاگ رہا ہے ، سراقہ نے جوابا کہا تمہیں کیا معلوم بات کیا ہے ، فرشتے مسلمانوں کی اعانت میں آسمان سے نازل ہو رہے ہیں مجھے وہ کچھ نظر آرہا ہے جو تم نہیں دیکھ سکتے ۔ حل لغات: تَرَاءَتِ : نظر پڑے ، دکھائی دینے ، نَكَصَ:لوٹ گیا ، پھر گیا ،