سورة الانفال - آیت 42

إِذْ أَنتُم بِالْعُدْوَةِ الدُّنْيَا وَهُم بِالْعُدْوَةِ الْقُصْوَىٰ وَالرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ ۚ وَلَوْ تَوَاعَدتُّمْ لَاخْتَلَفْتُمْ فِي الْمِيعَادِ ۙ وَلَٰكِن لِّيَقْضِيَ اللَّهُ أَمْرًا كَانَ مَفْعُولًا لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جب تم میدان کے پرلے کنارے اور قریش پرلے کنارہ پر تھے اور (قافلہ کے) سوار تم سے نیچے دریا کی طرف اتر گئے تھے ، اور اگر تم آپس میں کچھ وعدہ کرلیتے ، تو تمہیں وعدہ خلاف ہونا پڑتا ، لیکن خدا کو مقررہ (ف ٢) کام کرنا تھا تاکہ جو ہلاک ہو ، دلیل سے ہلاک ہو ، اور جو زندہ رہے ‘ دلیل سے زندہ رہے ، اور اللہ سنتا اور جانتا ہے ۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) غرض یہ ہے کہ بدر میں اللہ تعالیٰ نے تمہاری کفار مکہ کے باقاعدہ لشکر سے مڈبھیڑ کرا دی ، ورنہ اگر لڑ کرکے گھروں سے نکلتے ، تو شاید وقت پر دونوں نہ پہنچ سکتے اللہ تعالیٰ نے اس طرح کا انتظام فرما دیا کہ مسلمان جو ابوسفیان کے قافلہ کے لئے گھروں سے نکلے تھے ، ایک ہزار کے لشکر سے بھڑ گئے اور وہ جو قافلہ کی حفاظت کے لئے آئے تھے مسلمانوں سے دوچار ہوگئے اس طریق سے گھمسان کی لڑائی ہوئی مدینے کہ ادھر مسلمان تھے اور دوسری جانب مکے والے ، قافلہ بچ کر نکل گیا ، لڑائی بیحد حیرت انگیز طریق سے ہوئی مسلمان غالب آگئے اور مخالفین کو یہ معلوم ہوگیا کہ اسلام کے پاس روحانی قوتیں بھی ہیں ، ورنہ اس قلیل جماعت کا یوں آسانی سے کامیاب ہوجانا ، محال تھا ، جب کہ مکہ والے پوری تیاری کرکے آئے تھے ۔ حل لغات: الْعُدْوَةِ: کنارہ موڑ ، نقطہ ، تجاوز ۔