فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ قَتَلَهُمْ ۚ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ رَمَىٰ ۚ وَلِيُبْلِيَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلَاءً حَسَنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
پس تم نے انہیں نہیں مارا ، لیکن اللہ نے مارا ، اور تونے مٹھی خاک نہیں پھینکی تھی ، جب پھینکی تھی ، مگر اللہ نے پھینکی تھی ، اور وہ مومنین پر اپنی طرف سے خوب احسان کیا چاہتا تھا اور اللہ سنتا جانتا ہے۔ (ف ٢)
﴿وَمَا رَمَيْتَ﴾: (ف2) مقصد یہ ہے کہ تم لوگوں نے میدان جہاد میں محض اپنے فرض کو ادا کیا ہے ، ورنہ کامیابی اور نصرت تو تمہاری کوششوں کی رہین منت نہیں ، تم نے بلاشبہ ان سے جنگ کی اور بہادری کا اظہار کیا ، اور اگر اللہ کفر کو ہزیمت نہ دینا چاہتا ، تو تم فتح پر قادر نہ ہو سکتے ۔ اسی طرح حضور (ﷺ) کے متعلق فرمایا ، آپ نے جو مٹی کی مٹھی شاھت الوجوہ کہہ کر پھینکی اور مخالفین کی آنکھیں چندھیا گئیں ، یہ بھی محض اللہ کا فضل تھا ، غرض یہ ہے کہ بڑی سے بڑی کامیابی بھی اللہ کے فضل سے بےنیاز نہیں ۔