يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
مال غنیمت (ف ٢) کی بابت تجھ سے پوچھتے ہیں تو کہہ مال غنیمت اللہ کا اور رسول کا ہے ، سو تم اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو ، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ، اگر مومن ہو ۔
(ف2) مدنی ہے بدر میں غنائم کے سلسلہ میں تنازع پیدا ہو تو یہ نازل ہوئی ، اس میں حصص کی تفصیل ہے ، نوجوان یہ کہتے تھے کہ ہم غنیمت کے زیادہ حقدار ہیں شیوخ کو یہ فضیلت تسلیم نہ تھی اللہ تعالیٰ نے اس عقدہ میں فرمایا اصل میں یہ اللہ اور اللہ کے رسول کے قبضہ وملک میں ہے ، وہ جیسا چاہیں ، تقسیم کردیں تمہیں اعتراض نہیں کرنا چاہئے ۔ حضور (ﷺ) نے خمس نکال لینے کے بعد نوجوانوں اور بوڑھوں میں مال برابر تقسیم کردیا ۔ حل لغات : أَنْفَالِ: جمع نفل ، بمعنی مال غنیمت ۔