سورة الاعراف - آیت 203

وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب تو ان کے پاس کوئی آیت نہیں لاتا کہتے ہیں کہ کیوں کوئی آیت نہیں چھانٹ لایا تو کہہ میں تو صرف اس کے تابع ہوں جو مجھے میرے رب سے وحی کیجاتی ہے یہ تمہارے رب سے ہدایت اور رحمت اور سمجھ کی باتیں ہیں مومنین کے لئے۔ (ف ٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

قرآن معجزہ ہے !: (ف2) اس سے پیشتر کی آیت میں مکہ والوں کا قول نقل ہے کہ آپ مطلوبہ معجزہ کیوں نہیں دکھلاتے ہیں کہ جواب میں آپ نے قرآن کی زبان میں فرمایا میں وحی و الہام کا پابند ہوں اپنی طرف سے کچھ ایزاد نہیں کرسکتا ، اور قرآن میں تمہارے لئے بصائر اور دلائل ہیں ، ﴿هَذَا بَصَائِرُ مِنْ رَبِّكُمْ﴾ یعنی اگر اطمینان مقصود ہے تو قرآن کو پڑھو ، اور اگر یہ نہ ہو سکے ، تو کم از کم جب قرآن پڑھا جائے ، غور سے سنو ، پھر دیکھو قرآن کی صداقت کس طرح تمہیں اپنی جانب کھینچ لیتی ہے اور کیونکہ تمہیں سزاوار کرم بنا دیتی ہے ، ۔ یعنی قرآن بجائے خود معجزہ ہے ، ایک علمی حارقہ ہے ۔ نہایت درجے کا مؤثر کلام ہے ، اس کو پڑھ کر دیکھو انصاف وعدل کے کانوں سے سن لو ، پھر تمہیں خود معلوم ہوجائے گا ۔ کہ یہ کس پایہ کا کلام ہے ۔