وَإِذْ قَالَتْ أُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْمًا ۙ اللَّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ قَالُوا مَعْذِرَةً إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا ، تم کیوں ایسے لوگوں کو نصیحت کرتے ہو ، جنہیں اللہ ہلاک کرنا ، یا سخت عذاب پہنچانا چاہتا ہے ، کہا تمہارے رب کے سامنے الزام اتارنے کیلئے نصیحت کرتے ہیں ، اور شاید کہ وہ ڈریں۔ (ف ١)
(ف1) اہل کتاب میں ایک طبقہ بااحساس بھی تھا ، وہ ان کو منکرات کے ارتکاب سے روکتا اور وعظ ونصیحت سے سمجھانے کی کوشش کرتا ، کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں ، جو یاس وقنوط میں ڈوبے رہتے ہیں ، ان سے نہ خود کچھ ہوتا ہے اور نہ دوسرے کو کچھ کرنے دیتے ہیں ، چنانچہ وہ کہتے بھلا ایسوں کو نصیحت کرنے سے کیا فائدہ ، جو بالکل ہلاکت کے کنارے کھڑے ہیں ، وہ جوابا کہتے ، محض فریضہ تبلیغ سے عہدہ برآ ہونے کے لئے اور ممکن ہے ان کے دلوں میں گداز پیدا ہو ، مقصد یہ ہے کہ بہرحال مبلغین اور اہل علم کو اپنے فرائض کو محسوس کرنا چاہئے ، یہ ضروری نہیں کہ ان کی کوششیں بار آور بھی ہوں ۔