سورة الاعراف - آیت 138

وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَىٰ قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَىٰ أَصْنَامٍ لَّهُمْ ۚ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَٰهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ ۚ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور بنی اسرائیل کو ہم نے سمندر پار اتار دیا پھر وہ ایک قوم کے پاس آئے ، جو اپنے بتوں کے پوجنے میں لگ رہے تھے ، (بنی اسرائیل) بولے اے موسیٰ (علیہ السلام) تو ہمارے لئے بھی ایک ایسا بت مقرر کر دے جیسے ان کے بت ہیں کہا تم جاہل لوگ ہو۔ (ف ١)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) بنی اسرائیل چونکہ حدیث العہد تھے ، نیا نیا اسلام قبول کیا تھا ، اس لئے جب انہوں نے ایک قوم کو دیکھا کہ وہ بتوں کو پوج رہی ہے تو ان کے دل میں بھی یہی خواہش پیدا ہوئی موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ تو جہالت ہے میں اس کی تائید کیونکر کرسکتا ہوں ، اس سے معلوم ہوتا ہے ، موسی (علیہ السلام) نے اولا اپنی توجہ کو زیادہ تر آزادی واستخلاص پر مرکوز رکھا ، توحید کا درس تو دیا مگر زیادہ زور آزادی کے مسئلہ پر ہی تھا ،