سورة الاعراف - آیت 127

وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ ۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءَهُمْ وَنَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور قوم فرعون کے سردار بولے ، کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم کو چھوڑتا ہے تاکہ زمین میں فساد کریں ، اور تجھے اور تیری معبودں کو ترک کئے رہیں ؟ اس نے کہا اب ہم ان کے لڑکوں کو قتل کرینگے ، اور لڑکیوں کو جیتا رکھیں گے ، اور ہم ان پر غالب ہیں (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یہ قاعدہ ہے جب کسی قوم میں بیداری پیدا ہو ، تو حکمران طبقہ اسے بہر نوع دبا دینا چاہتا ہے ، اور اس سلسلے میں بڑے سے بڑا ظلم میں روا رکھا جاتا ہے ، فرعون نے جب یہ دیکھا کہ بنی اسرائیل میں کچھ خود دارو متاع ایمان کو عزیز رکھنے والے لوگ پیدا ہوگئے ہیں ، تو کہا میں المناک سزائیں دوں گا اور قہر وتسلط کا پورا پورا مظاہرہ ہوگا ۔