وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
اور تو انہیں اور سب آدمیوں کی نسبت (دنیوی) زندگی پرزیادہ حریص پائے گا اور مشرکین (عرب) میں سے بھی ایک ایک چاہتا ہے کہ ہزار برس کی عمر پائے اور حالانکہ اتنا جتنا کچھ اسے عذاب سے نہ بچائے گا اور جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اللہ دیکھتا ہے ۔ (ف ١)
حریص ترین قوم : (ف1) حق وباطل میں ، شرک وتوحید میں ایک متمائز فرق ہے ، مشرک وباطل پرست کی خواہشیں بےانتہا ہوتی ہیں اور موحد حق پرست انسان بالطبع قانع ہوتا ہے ، یہودیوں کی دنیا پر ستی قرآن حکیم کے ان الفاظ سے واضح ہوتی ہے کہ ﴿سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّالُونَ لِلسُّحْتِ ﴾کہ پرلے درجے کے جھوٹے اور سود خوار ہیں۔ آج بھی یہودی سود خواری میں اس درجہ مشہور ہے کہ مغربی ممالک میں یہودی اور سود خوار باہم مترادف لفظ ہیں ۔ قرآن حکیم نے یہاں انہیں ﴿أَحْرَصَ النَّاسِ﴾قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ ہزار سال کی عمر بھی یہ پائیں تو بھی دین کے لئے یہ کچھ نہ کرسکیں گے ۔ حل لغات: أَلْفَ: ایک ہزار ۔ مُزَحْزِحِ: ہٹانے والا ، دور کرنے والا۔