سورة الاعراف - آیت 73

وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ قَدْ جَاءَتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً ۖ فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ ۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا (ف ٢) ۔ صالح (علیہ السلام) نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کرو ، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلیل آچکی ہے ، یہ اللہ کی اونٹنی ہے تمہارے لئے ایک نشانی ہے سوا سے چھوڑ دو ۔ کہ اللہ کی زمین میں چرتی رہے ، اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ، ورنہ دکھ کا عذاب تمہیں پکڑے گا (ف ١) ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حضرت صالح (علیہ السلام) : (ف ٢) عاد اولی کے بعد عاد ثانیہ کا زمانہ ہے یعنی ثمود کی قوم ، انکی جانب حضرت صالح (علیہ السلام) مبعوث ہوئے ۔ انہوں نے بھی حسب سابق اللہ کی عظمت وجلال کا وعظ کہا ، عمر بھر اللہ کی جانب بلاتے رہے ، مگر چند لوگوں کے سوا سب نے انکار کیا ، (ف ١) حضرت صالح (علیہ السلام) نے فرمایا تم اگر انکار کرو گے ، تو مٹ جاؤ گے ، اللہ کی غیرت جوش میں آجائے گی ، اور سنت اللہ کے موافق تمہیں ہلاک کردیا جائے گا ، مگر وہ نہ مانے ، انہیں اپنے مضبوط قلعوں اور مکانوں پر ناز تھا ، ان کے مکان پتھر کے تھے ، اور بڑی بڑی عمارتیں تھیں ، ان کا خیال یہ تھا کہ کوئی عذاب ہمیں نہیں مٹا سکے گا ، حضرت صالح (علیہ السلام) نے ایک اونٹنی کو بطور آیۃ اور نشانی کے مقرر فرمایا اور کہا کہ دیکھو ، اسے آزادی سے چراگاہوں میں رہنے دو ، اور اس سے کوئی تعرض نہ کرنا ورنہ یاد رکھو ، اللہ کا عذاب تمہیں آ گھیرے گا ۔ حل لغات : رجس : پلیدی وعقومات ۔ گناہ ۔ اونٹنی کی نشانی : ناقۃ اللہ : تشریفا اسے اللہ کی اونٹنی کہا ہے ۔ قصورا : جمع قصر بمعنی محلات ۔