وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ
اور جب میں نے حواریوں کی طرف وحی بھیجی تھی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انہوں نے کہا کہ ہم ایمان لائے (ف ١) ۔ اور تو گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں ۔
(111۔120) اور جب میں نے تیرے حواریوں کو القا کیا کہ مجھ پر اور میرے رسول مسیح پر ایمان لائو۔ وہ تجھ سے مخاطب ہو کر جھٹ سے بولے کہ ہم ایمان لائے اور مسیح تو گواہ رہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فرماں بردار ہیں۔ بعد میں وہ مسیح (علیہ السلام) کے ایسے فرمانبردار رہے کہ نہایت تکالیف شاقہ میں بھی مسیح کے ساتھ ہی رہے یاد کر کہ جب بھوک سے تنگ آکر حواریوں نے کہا اے حضرت عیسیٰ ابن مریم کیا تیرا اللہ تعالیٰ کرسکتا ہے کہ اوپر سے ایک خوانچہ کھانے کا لگا لگا یا ہم پر اتارے۔ چونکہ یہ سوال ایک طرح سے خلاف عادت الٰہی تھا اس لئے مسیح نے کہا تم اللہ سے ڈرو ایسے سوال اللہ تعالیٰ سے نہیں کیا کرتے اللہ تعالیٰ سے عافیت اور حسن عاقبت مانگا کرتے ہیں۔ اگر تم ایماندار ہو تو ایسا مت کہو۔ وہ بولے معاذ اللہ ہم کسی بدنیتی سے نہیں کہتے بلکہ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل اسے عطیہ الٰہی سمجھ کر اس کے ساتھ تسکین پاویں اور ہم عین الیقین جانیں کہ تو نے جو ہم سے کہا ہے وہ سچ کہا ہے اور ہم بھی اس پر گواہ بنیں مسیح ابن مریم (علیہ السلام) نے ان کی نیک نیتی اور حاجت شدیدہ دیکھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور کہا اے اللہ تعالیٰ ہمارے مولا ! تو ہم پر آسمان سے ایک خوانچہ اتار جو ہمارے پہلے اور پچھلوں کے لئے عید کا سادن ہو۔ اور تیری طرف سے میری نبوت پر نشان بنے اور ہم کو رزق دے تو بڑا اچھا رزق دینے والا ہے اللہ تعالیٰ نے کہا میں تمہاری نیک نیتی سے آگاہ ہوں اس لئے میں تم پر خوانچہ اتاروں گا پھر جو کوئی اس سے پیچھے تم دنیا کے لوگوں میں سے میرے احکام سے منکر ہوگا تو میں اس کو ایسا عذاب کروں گا کہ دنیا کے لوگوں میں سے کسی کو ایسا عذاب نہ کروں گا۔ ایسی ایسی مسیح کی باتیں اور معجزے دیکھ کر بعض نادانوں نے اس کی نسبت الوہیت کا خیال کر رکھا ہے نہ صرف اس کی نسبت بلکہ بعض جہال تو اس کی اور اس کی ماں کی تصویر رکھ کر عبادت کرنے لگے ہیں یہی وجہ ہے کہ مسیح کو قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ کہے گا اے عیسیٰ مریم صدیقہ کے بیٹے تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ سے ورے ورے مجھے اور میری ماں کو بھی معبود سمجھو اور ہماری عبادت کرو تو وہ سنتے ہی سخت گھبرائے گا اور کہے گا الٰہی ! تو شائبہ شرک سے ہمیشہ سے پاک ہے مجھ سے نہیں ہوسکتا کہ میں ایسی بات کہوں۔ جس کے کہنے کا مجھے حق نہیں اگر فرضاً میں نے یہ بات کہی ہوگی تو تو خوب جانتا ہے۔ کیونکہ تو میرے دل کی چھپی ہوئی بات بھی جانتا ہے اور میں تیری پوشیدہ بات نہیں جان سکتا۔ غیب کی باتیں تو ہی خوب جانتا ہے میں نے تو ان لوگوں سے وہی بات کہی تھی جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا اور یہی تعلیم دی تھی کہ اللہ تعالیٰ کی جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو ساجھی نہ بنائو اور میں علاوہ تعلیم کے جب تک ان میں رہا ان کی اس بات پر خبر گیری بھی کرتا رہا۔ پھر جب تو نے مجھے فوت ! کرلیا تو تو ہی ان کا نگہبان تھا۔ تو سب کچھ جانتا ہے اور تو ہر ایک چیز سے مطلع ہے۔ واقع تو یہ ہے اب آگے تو ان کو عذاب کرے تو تیرے بندے ہیں کسی کو چون و چرا کی مجال نہیں اور اگر تو باوجود ان کی اس نالائقی کے بخش بھی دے تو بیشک تو ہی سب پر غالب بڑی حکمت والا ہے۔ کوئی کام تیرا بغیر حکمت کے نہیں۔ اللہ تعالیٰ کہے گا جو کچھ تو نے کہا سچ کہا۔ آج راست گوئوں کو ان کی راست گوئی نفع دے گی۔ ان میں سے بھی جن لوگوں نے راستی اختیار کی ہوگی ان کے لئے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ نہیں کہ چند روزہ ہی ان کو ملیں گے بلکہ ہمیشہ ہمیشہ ان ہی میں رہیں گے اللہ تعالیٰ ان سے راضی وہ اللہ تعالیٰ سے راضی۔ یہی بڑا ڈبل پاس اور عظیم کامیابی ہے دنا کے بادشاہ بھی اپنے فرمانبرداروں کو انعام و اکرام دیا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی بادشاہی تو ایسی ہے کہ آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب پر اللہ ہی کی حکومت ہے اور وہ ہر ایک چیز پر قادر اور توانا ہے پھر فرمانبرداروں اور نیاز کیشوں کو انعام و اکرام سے مالا مال کیوں نہ کرے اور بے فرمانوں کو ان جیسا کیونکر کر دے یہ کبھی نہ ہوگا۔ آمین !