إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
(اے نبی ! ) ہم نے تجھے کوثر دی
(1۔3) اے رسول یہ لوگ تو تجھے ہر قسم کی برائی سے آلودہ جانتے بلکہ ابتر (بے اولاد) بھی کہتے ہیں مگر ہمارے نزدیک تو سراسر خیروبرکت ہے ہم نے تجھ کو بہت سی خیروبرکت دے رکھی ہے جس کا ظہور وقتا فوقتا ہوتا رہے گا دنیا میں تیری امت بہت ہوگی آخرت میں سب انبیاء کرام سے زیادہ تیری عزت ہوگی۔ پس تو ان بدگووں کی بدگوئی کی پرواہ نہ کر بلکہ اللہ کی عبادت نماز فرض نوافل پڑھا کر یقین رکھ کہ تیرا دشمن جو تیرے حق میں ابتر وغیرہ کہتا ہے‘ انشاء اللہ وہی ابتر ہوگا نہ اس کی نسل ہوگی نہ اس کا نام لیوا ہوگا اور تیرا نام چہار دانگ عالم میں روشن ہوگا چنانچہ ہوا۔ لہ الحمد شان نزول :۔ ایک بدبخت نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حق میں ابتر کہا ابتر اس کو کہتے تھے جس کی نرینہ اولاد نہ ہو اس نے چونکہ بنیت توہین کہا تھا جس سے مطلب اس کا یہ تھا کہ حضور بے حیثیت اور بے قدر ہیں اس کے جواب میں یہ سورت نازل ہوئی۔ کو ثر کے معنی خیر کثیر ابن عباس (رض) سے آئے ہیں (معالم وغیرہ) منہ تصحیح : وانحر اور اللہ کی راہ میں حسب توفیق اور حسب موقع اپنی جان یا مملوکہ جانور کی قربانی کیا کر یقین رکھ کر