سورة التكوير - آیت 9
بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
کہ وہ کس گناہ پر ماری گئی تھی
تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری
کہ وہ کس جرم میں ماری" گئی تھی اس سے مطلب یہ ہوگا کہ اس کے مرتکب ذلیل ہوں کیونکہ بے گناہ بچی کو انہوں نے مار ڈالا ٣ ؎ عرب میں بدرسم تھی کہ لڑکی سے بہت نفرت کرتے تھے بس چلتا تو زندہ در گور کردیتے اس رسم کی بابت مولنا حالی مرحوم نے کہا ہے۔ جو ہوتی تھی پیدا کسی گھر میں دختر تو خوف شماتت سے بے رحم مادر پھرے دیکھتی جو خاوند کے تیور کہیں زندہ گاڑ آتی تھی اس کو جا کر وہ گود ایسی نفرت سے کرتی تھی خالی جنے سانپ جیسے کوئی جننے والی قرآن مجید چونکہ ہر قسم کی رسوم قبیحہ کی اصلاح کرنے کو آیا تھا اس لئے بدرسم کی اصلاح بھی کرنے کو یہ آیت نازل ہوئی۔ منہ