سورة النبأ - آیت 1

عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگ آپس میں کس چیز کے متعلق سوال کرتے ہیں

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(1۔5) قرآن مجید میں ہم نے جو مسائل اعتقادیہ بتائے ہیں ان میں سے ایک مسئلہ معاد بھی ہے یعنی روز جزا کا یقین رکھنا بھی داخل ایمان ہے اور مشرکین مکہ اس سے سخت منکر ہیں اس لیے آپس میں ایک دوسرے سے بطور استفہام یا بطور طنز کے پوچھتے تھے میاں یہ مدعی کیا کہتا ہے یہ کہ مر کر اٹھیں گے ان کو معلوم نہیں کہ یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کو کس بات سے سوال کرتے ہیں ہم ان کو بتاتے ہیں کہ بڑی ہیبت ناک خبر قیامت سے سوال کرتے ہیں یہ وہ خبر ہے جس میں وہ لوگ مومنوں سے مختلف رائے ہیں۔ سن رکھیں ان کو اصل حال معلوم ہوجائے گا پھر سن رکھیں ضرور جان لیں گے اس وقت ان کو معلوم ہوجائے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے