سورة الجن - آیت 16

وَأَن لَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُم مَّاءً غَدَقًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہ (وحی کی گئی ہے) کہ اگر لوگ طریقہ پر قائم رہتے تو ہم انہیں بہت پانی پلاتے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(16۔17) اور اے نبی تیری طرف یہ بھی وحی کی جاتی ہے یعنی ہم تمہیں اطلاع دیتے ہیں کہ اگر یہ لوگ مشرکین عرب دین کے سیدھے راستے پر آکر مضبوطی سے جمے رہتے تو ہم ان کو کافی پانی پلاتے جو ان کو اور ان کے کھیتوں کو سیراب کرتالیکن اب جو امساک باراں کی وجہ سے قحط مسلط ہو رہا ہے اس لئے ہے کہ تاہم (اللہ) ان کو اس میں مبتلا عذاب کریں جو ان کی بدعملی کی سزا ہے کیونکہ یہ لوگ بداعمال ہیں اور الٰہی قانون یہ ہے کہ جو کوئی اپنے رب کی نصیحت سے جو اس نے بندوں کی ہدایت کے لئے نازل کی ہو روگردانی کرے اللہ اس کو سخت عذاب جہنم میں داخل کرے گا