سورة الحشر - آیت 12

لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِن قُوتِلُوا لَا يَنصُرُونَهُمْ وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر وہ نکالے جائیں تو یہ ان کے ساتھ (ف 1) نہ نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہوگی تو یہ انہیں مدد بھی نہ دینگے اور جو مدد دینگے تو ضرور پیٹھ دے کر بھاگیں گے ۔ تو پھر کہیں مدد نہ پائیں گے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

اگر وہ اہل کتاب بوجہ بغاوت یا سرکشی جلاوطن کئے گئے تو یہ لوگ ہرگز ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہو پڑی تو یہ ان کی مدد نہ کریں گے کیونکہ ان کا اصول ہمدردی نہیں بلکہ وہ ہے جو مثل کے طور پر مشہور ہے کہ ہندو ہو یا مسلمان ؟ جس میں رعائت ہو۔ اس لئے ان کے وعدے اور ہمدردیاں سب خود غرضی پر مبنی ہیں اور اس شعر کی مصداق ہیں۔ حلف عدو سے قسم مجھ سے کھائی جاتی ہے الگ ہر ایک سے چاہت بنائی جاتی ہے اور اگر بالفرض انہوں نے ان اہل کتاب یہودونصاری کی کچھ مدد کی بھی تو الٰہی مدد کے سامنے تم کو پیٹھ دکھاجائیں گے پھر ان کو کسی طرح سے مدد نہیں پہنچے گی