سورة المجادلة - آیت 22

لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ ۖ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ اللَّهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کوئی ایسی قوم نہ پائیگا جو اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھے ۔ پھر ایسوں سے دوستی کرے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں ۔ اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبے کے لوگوں کیوں نہ ہوں ۔ ان کے دلوں میں اللہ نے ایمان لکھ دیا ہے اور اپنی روح سے ان کی مدد کی ہے ۔ اور وہ انہیں باغوں میں داخل کریگا ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہاں ہمیشہ رہینگے اللہ ان سے خوش اور وہ اللہ سے خوش وہ اللہ کے لوگ ہیں ۔ سننا ہے ۔ اللہ ہی کے لوگ مراد کو پہنچیں گے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

چونکہ یہ لوگ اللہ و رسول کی مخالفت پر تلے ہوئے ہیں اس لئے ایسے لوگوں سے مومنوں کا تعلق یا ملاپ رکھنا مناسب نہیں اسی لئے اے مخاطب تو ایسی کوئی قوم نہ پائے گا جو اللہ اور پچھلے دن قیامت پر ایمان رکھتے ہوں۔ یعنی پختہ مسلمانوں سے یہ نہ ہوگا کہ وہ ان لوگوں سے محبت کریں جو اللہ اور رسول سے عناد رکھتے ہیں چاہے وہ اس کے باپ دادا ہوں یا بیٹے پوتے ہوں یا بھائی بندیا‘ کنبہ برادری ہوں اس لئے کہ ان ایمانداروں کو اللہ و رسول کی محبت سب سے زیادہ ہے لہٰذا وہ مخالفوں سے محبت نہیں رکھ سکتے کیونکہ ایک دل میں دو متضاد محبتیں جمع نہیں ہوسکتیں۔ سچ تو یہ ہے کہ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش کر رکھا ہے اور ان کو باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ یہ مومن لوگ ان باغوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کسی ناپسندیدہ حالت میں نہیں بلکہ اس حالت میں کہ اللہ ان سے راضی ہوگا اور یہ اس اللہ سے راضی بس مقطع کلام یہ ہے کہ یہی لوگ اللہ والے ہیں سنو ! جی اللہ والے ہی عذاب سے نجات پائیں گے۔ اللھم اجعلنا من المفلحین